203 - (ق) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلّى الله عليه وسلّم: (تَحَاجَّتِ الجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَقَالَتِ النَّارُ: أُوثِرْتُ بِالمُتَكَبِّرِينَ وَالمُتَجَبِّرِينَ، وَقَالَتِ الجَنَّةُ: ما لِي لاَ يَدْخُلُنِي إِلاَّ ضُعَفَاءُ النّاسِ وَسَقَطُهُمْ؟ قالَ اللهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لِلْجنَّةِ: أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ منْ عِبَادِي، وَقَالَ لِلنَّارِ: إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا مِلْؤُهَا، فَأَمَّا النَّارُ: فَلاَ تَمْتَلِئُ حَتَّى يَضَعَ رِجْلَهُ [1] فَتَقُولُ: قَطٍ قَطٍ قَطٍ [2] ، فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيُزْوَى [3] بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَلاَ يَظْلِمُ اللهُ مِنْ خَلْقِهِ أَحَداً، وَأَمَّا الجَنَّةُ: فَإِنَّ اللهَ عزّ وجل يُنْشِئُ لَهَا خَلْقاً) .
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جنت اور دوزخ نے باہم بحث ومباحثہ کیا۔ دوزخ نے کہا: میں سرکش ومتکبر اور جابر وظالم لوگوں کے لیے مخصوص کردی گئی ہوں۔ جنت نے کہا: مجھے کیا ہوا کہ میرے اندر صرف کمزور، حقیر وکمتر اور بھولے بھالے (سادہ لوح) لوگ داخل ہوں گے؟ اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے، میں تیرے ذریعے سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا رحم کروں گا اور دوزخ سے کہا: تو ميرا عذاب ہے میں تیرے ذریعے سے اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں گا عذاب دوں گا۔ اور تم دونوں میں سے ہر ایک کے لیے اسے بھر دینے والی مقدار ہے۔ دوزخ تو اس وقت تک نہیں بھرے گی جب تک اللہ رب العزت اپنا پیر نہیں رکھ دے گا۔ تو وہ پکار اٹھے گی کہ بس، بس، بس۔ چنانچہ اس وقت وہ بھر جائے گی اور اس کا ایک حصہ دوسرے حصہ سے سمٹ کر مل جائے گا۔ اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔ رہا جنت کا معاملہ تو اس کے (بھرنے کے) لیے اللہ تعالیٰ ایک (نئی) مخلوق پیدا فرمائے گا“۔
قال تعالى: {وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ *وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِلْغَاوِينَ *}. [الشعراء: 90، 91]
[خ4850 (4849)/ م2846]