206 -
(م) عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ المُجَاشِعِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ فِي خُطْبَتِهِ: (أَلاَ إِنَّ رَبِّي أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي يَوْمِي هَذَا، كُلُّ مَالٍ نَحَلْتُهُ
[1]
عَبْداً حَلاَلٌ، وَإِنِّي خَلَقْتُ عِبَادِي حُنَفَاءَ كُلَّهُمْ
[2]
، وَإِنَّهُمْ أَتَتْهُمُ الشَّيَاطِينُ فَاجْتَالَتْهُمْ
[3]
عَنْ دِينِهِمْ، وَحَرَّمَتْ عَلَيْهِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَهُمْ، وَأَمَرَتْهُمْ أَنْ يُشْرِكُوا بِي مَا لَمْ أُنْزِلْ بِهِ سُلْطَاناً. وَإِنَّ اللهَ نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الأَرْضِ فَمَقَتَهُمْ
[4]
، عَرَبَهُمْ وَعَجَمَهُمْ؛ إِلاَّ بَقَايَا مِنْ أَهْلِ الكِتَابِ
[5]
.
وقَالَ: إِنَّما بَعَثْتُكَ لأَبْتَلِيَكَ وَأَبْتَلِيَ بِكَ
[6]
، وَأَنْزَلْتُ عَلَيْكَ كِتَاباً لاَ يَغْسِلُهُ المَاءُ
[7]
، تَقْرَؤُهُ نَائِماً وَيَقْظَانَ. وَإِنَّ اللهَ أَمَرَنِي أَنْ أُحَرِّقَ قُرَيْشاً، فَقْلْتُ: رَبِّ! إِذاً يَثْلَغُوا رَأْسِي
[8]
فَيَدَعُوهُ خُبْزَةً. قَالَ: اسْتَخْرِجْهُمْ كَمَا اسْتَخْرَجُوكَ، وَاغْزُهُمْ نُغْزِكَ
[9]
، وَأَنْفِقْ فَسَنُنْفِقُ عَلَيْكَ، وَابْعَثْ جَيْشاً نَبْعَثْ خَمْسَةً مِثْلَهُ، وَقَاتِلْ بِمَنْ أَطَاعَكَ مَنْ عَصَاكَ.قَالَ: وَأَهْلُ الجَنَّةِ ثَلاَثَةٌ: ذو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُتَصَدِّقٌ مُوَفَّقٌ. وَرَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ القَلْبِ لِكُلِّ ذِي قُرْبَى وَمُسْلِمٍ. وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ ذو عِيَالٍ.
قَالَ: وَأَهْلُ النَّارِ خَمْسَةٌ: الضَّعِيفُ الَّذِي لاَ زَبْرَ لَهُ
[10]
، الَّذِينَ هُمْ فِيكُمْ تَبَعاً لاَ يَتْبَعُونَ
[11]
أَهْلاً وَلاَ مَالاً، وَالخَائِنُ الَّذِي لاَ يَخْفَى لَهُ طَمَعٌ
[12]
، وَإِنْ دَقَّ إِلاَّ خَانَهُ، وَرَجُلٌ لاَ يُصْبِحُ وَلاَ يُمْسِي إِلاَّ وَهُوَ يُخَادِعُكَ عَنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ) . وَذَكَرَ البُخْلَ أَوِ الكَذِبَ، (وَالشِّنْظِيرُ
[13]
الفَحَّاشُ) .
عیاض بن حمار مجاشعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا: سنو میرے رب نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں تم لوگوں کو وہ باتیں سکھا دوں کہ جن باتوں سے تم لا علم ہو، میرے رب نے آج کے دن مجھے وہ باتیں سکھا دیں ہیں، (اللہ تعالی نے فرمایا) میں نے اپنے بندے کو جو مال دے دیا ہے وہ اس کے لیے حلال ہے اور میں نے اپنے سب بندوں کو (حق کے لیے) یکسو پیدا کیا ہے لیکن شیاطین میرے ان بندوں کے پاس آکر انہیں ان کے دین سے بہکانے لگے اور میں نے اپنے بندوں کے لیے جن چیزوں کو حلال کیا ہے وہ ان کے لیے حرام قرار دیے ہیں اور وہ ان کو ایسی چیزوں کو میرے ساتھ شریک کرنے کا حکم دیتے ہیں کہ جس کی کوئی دلیل میں نے نازل نہیں کی اور بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کی طرف نظر فرمائی تو اہل کتاب کے (کچھ ) بچے کھچے لوگوں کے سوا باقی عرب اور عجم سب پر سخت ناراض ہوا اور (مجھ سے) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے تمہیں اس لیے بھیجا ہے تاکہ میں تم کو آزماؤں اور تمہارے ذریعہ ان کو بھی آزماؤں اور میں نے آپ پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے کہ جسے پانی نہیں دھو (مٹا) سکے گا اور تم اس کتاب کو سونے اور بیداری کی حالت میں بھی پڑھو گے اور بلاشبہ اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں قریش کو جلا ڈالوں تو میں نے عرض کیا: اے پروردگار! وہ میرے سر کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے روٹی کی طرح کردیں گے۔ تو اللہ نے فرمایا: آپ انہیں باہر نکالیں جس طرح انہوں نے آپ کو باہر نکالا اور ان سے لڑائی کریں ہم آپ کو لڑوائیں گے اور (اللہ کی راہ میں) خرچ کریں آپ پر خرچ کیا جائے گا اور آپ لشکر بھیجیں ہم اس جیسے پانچ لشکر بھیجیں گے اور جو لوگ آپ کے فرماں بردار ہیں ان کے ذریعے نافرمانوں کے خلاف جنگ کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا جنتی لوگ تین قسم کے ہیں: ایسا سلطنت والا جو عادل ہے صدقہ کرنے والا ہے اسے اچھائی کی توفیق دی گئی ہے۔ اور (دوسرا) ایسا مہربان شخص جو ہر قرابت دار اور ہر مسلمان کے لیے نرم دل ہے اور (تیسرا) وہ آدمی کہ جو پاکدامن پاکیزہ اخلاق والا ہو اور عیال دار بھی ہو لیکن کسی کے سامنے اپنا ہاتھ نہ پھیلاتا ہو۔ نیز آپ ﷺ نے فرمایا دوزخی پانچ طرح کے ہیں: وہ کمزور آدمی کہ جس کے پاس عقل نہ ہو اور دوسروں کا تابع (غلام) ہو اہل و مال کا طلبگار نہ ہو۔ (دوسرا) خیانت کرنے والا آدمی کہ جس کی حرص چھپی نہیں رہ سکتی اگرچہ اسے تھوڑی سی چیز ملے اور وہ اس میں بھی خیانت کرے۔ (تیسرا) وہ آدمی جو صبح شام تم کو تمہارے گھر اور مال کے بارے میں دھوکہ دیتا ہو۔ اور آپ ﷺ نے (چوتھا) بخیل یا جھوٹے اور (پانچواں) بدخو اور بیہودہ گالیاں بکنے والے آدمی کا بھی ذکر فرمایا۔
قال تعالى: {وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ *وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِلْغَاوِينَ *}. [الشعراء: 90، 91]
[م2865]