6 ـ باب: في نعيم الجنة وعذاب النار

رقم الحديث: 207

207 - (م) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قالَ: قالَ رَسُولُ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم: (يُؤْتَى بِأَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا، مِنْ أَهْلِ النَّارِ، يَوْمَ القِيَامَةِ، فَيُصْبَغُ فِي النَّارِ صَبْغَةً [1] ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا ابْنَ آدَمَ! هَلْ رَأَيْتَ خَيْراً قَطُّ؟ هَلْ مَرَّ بِكَ نَعِيمٌ قَطُّ؟ فَيَقُولُ: لاَ، وَاللهِ! يا رَبِّ! وَيُؤّتَى بِأَشَدِّ النَّاسِ بُؤْساً فِي الدُّنْيَا، مِنْ أَهْلِ الجَنَّةِ، فَيُصْبَغُ صَبْغَةً فِي الجَنَّةِ، فَيُقَالُ لَهُ: يَا ابْنَ آدَمَ! هَلْ رَأَيْتَ بُؤْساً قَطُّ؟ هَلْ مَرَّ بِكَ شِدَّةٌ قَطُّ؟ فَيَقُولُ: لاَ وَاللهِ! يَا رَبِّ! مَا مَرَّ بِي بُؤْسٌ قَطُّ، وَلاَ رَأَيْتُ شِدَّةً قَطُّ) .

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب سے زیادہ عیش وعشرت میں رہنے والے دنیا دار دوزخی کو لایا جائےگا۔ اسے آگ میں ایک بار غوطہ دیا جائے گا اور پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے ابن آدم! تو نے کبھی کوئی بھلائی دیکھی؟ کیا تجھے کبھی کوئی نعمت ملی؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! واللہ کبھی نہیں۔ پھر دنیا میں جس نے سب سے زیادہ مصبیت زدگی میں زندگی گزاری ہو گی، اس جنتی کو لایا جائے گا اور اسے جنت میں ایک غوطہ دیا جائے گا اورپھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے ابن آدم! تو نے کبھی کوئی تکلیف دیکھی؟ تجھ پر کبھی کوئی سختی آئی؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! واللہ کبھی نہیں، نہ مجھ پر کبھی کوئی تکلیف آئی اور نہ میں نے کبھی کوئی سختی دیکھی“۔

قال تعالى: {وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ *وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِلْغَاوِينَ *}. [الشعراء: 90، 91]

[م2807]