49 -
(م) عَنْ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم ذَاتَ يَوْمٍ، إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ، شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعْرِ، لاَ يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ، وَلاَ يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ، حَتَّى جَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صلّى الله عليه وسلّم، فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ
[1]
، وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَخْبِرْنِي عَنِ الإِسْلاَمِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم: (الإِسْلامُ: أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لاَ إِلهَ إِلاَّ اللهُ، وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم، وَتُقِيمَ الصَّلاَةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ، وَتَحُجَّ البَيْتَ، إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلاً) ، قَالَ: صَدَقْتَ.قَالَ: فَعَجِبْنَا لَهُ، يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ
[2]
. قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الإِيمَانِ؟ قَالَ: (أَنْ تُؤْمِنَ بِاللهِ، وَمَلاَئِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ، وَاليَوْمِ الآخِرِ، وَتُؤْمِنَ بِالقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ) ، قَالَ: صَدَقْتَ.
قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الإِحْسَانِ؟ قَالَ: (أَنْ تَعْبُدَ اللهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ، فَإِنَّهُ يَرَاكَ) .
قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ السَّاعَةِ؟ قَالَ: (مَا المَسْؤُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ) . قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَتِهَا
[3]
؟ قَالَ: (أَنْ تَلِدَ الأَمَةُ رَبَّتَهَا، وَأَنْ تَرَى الحُفَاةَ العُرَاةَ، العَالَةَ
[4]
، رِعَاءَ الشَّاءِ، يَتَطَاوَلُونَ فِي البُنْيَانِ) .
قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ، فَلَبِثْتُ مَلِيّاً
[5]
، ثُمَّ قَالَ لِي: (يَا عُمَرُ! أَتَدْرِي مَنِ السَّائِلُ) ؟ قُلْتُ: اللهُ ورَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: (فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ، أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ) .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں: ایک دن ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں ایک شخص آیا۔ اس کے کپڑے بہت سفید اور بال بہت کالے تھے۔ اس پر سفر کے آثار بھی نہیں دکھائی دے رہے تھے اور ہم میں سے کوئی اسے جانتا بھی نہیں تھا۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر بیٹھا۔ اپنے گھٹنے کو آپ کے گھٹنے سے لگا لیا اور اپنی ہتھیلیاں آپ کی رانوں پر رکھی۔ پھر کہا: اے محمد (ﷺ)! مجھے اسلام کے بارے میں بتائیے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اسلام یہ ہے کہ تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد (ﷺ) اس کے رسول ہیں، نماز قائم کرو، زکاۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور اگر اللہ کے گھر تک جانے کی استطاعت ہو، تو اس کا حج کرو، وہ بولا: آپ نے سچ فرمایا۔ ہمیں اس پر تعجب ہوا کہ آپ سے سوال کرتا ہے اور پھر خود ہی آپ کی تصدیق بھی کرتا ہے۔ پھر کہا: مجھے ایمان کے بارے میں بتائیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، آخرت کے دن پر اور ہراچھی و بری تقدیر پر ایمان لاؤ۔ وہ بولا : آپ نے سچ فرمایا ۔ اس نے کہا: مجھے احسان کے بارے میں بتائیے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ کی عبادت اس طرح کرو، گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو، تو وہ توتمھیں دیکھ رہا ہے۔ وہ کہنے لگا: اب مجھے قیامت کے بارے میں بتائیے؟ آپ ﷺ نے فرمایا :جس سے سوال کیا جا رہا ہے، وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔ اس نے کہا: اچھا تو مجھے اس کی نشانیاں بتائیے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: (نشانیاں یہ ہیں کہ) لونڈی اپنی مالک کو جنے گی، تم دیکھو گے کہ ننگے پاؤں، ننگے بدن، مفلس اور بکریاں چرانے والے بڑے بڑے محل تعمیر کریں گے۔ اس کے بعد وہ چلا گیا۔ میں کچھ دیر تک ٹہرا رہا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: اے عمر ! کیا تم جانتے ہو کہ پوچھنے والا کون تھا ؟ میں نے عرض کیا : اللہ اوراس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ جبریل (علیہ السلام) تھے۔ وہ تمھیں تمھارے دین کے معاملات سکھانے آئے تھے۔
قال تعالى: {إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الإِسْلاَمُ}. [آل عمران:19] وقال تعالى: {وَمَنْ يَكْفُرْ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً بَعِيدًا}. [النساء:136] وقال تعالى: {وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ}. [البقرة:195]
[م8]