ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اللہ عزوجل نے جس علم و ہدایت کے ساتھ مجھ کو مبعوث کیا ہے اس کی مثال اس بارش کی طرح ہے جو زمین پر برسی، زمین کا کچھ حصہ اچھا تھا جس نے اس پانی کو جذب کر لیا اور اس نے چارہ اور بہت سا سبزہ اگایا اور زمین کا بعض حصہ سخت تھا ، اس نے پانی کو روک لیا جس سے اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو نفع دیا ، انہوں نے وہ پانی خود پیا ، جانوروں کو پلایا اور کھیتیاں کیں۔ جب کہ زمین کا بعض حصہ چٹیل میدان تھا ، جس پر بارش ہوئی تو اس نے نہ پانی کو روکا اور نہ کسی قسم کی گھاس اگائی۔ پہلی مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے اللہ کے دین کو سمجھا اور اس کا فیض پہنچایا اور اللہ تعالیٰ نے جس ہدایت کے ساتھ مجھے مبعوث کیا ہے اس کا علم حاصل کیا اور وہ علم آگے پہنچایا (آنے والی نسلوں تک منتقل کیا) اور دوسری مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے اس کی طرف سر اٹھاکر نہیں دیکھا اور جس ہدایت کے ساتھ مجھے مبعوث کیا گیا ہے اس کو قبول نہیں کیا“۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: ”میری طرف سے لوگوں کو (احکامِ الٰہی) پہنچا دو اگرچہ ایک آیت ہی ہو، اور بنی اسرائیل سے روایت کرو، ان سے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں، اور جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے“۔