المقصدُ الثّالثُ: العِبَادَات

872 - (خ) عَنْ أَبي هُرَيْرَةَ قَالَ: اتَّبَعْتُ النَّبِيَّ صلّى الله عليه وسلّم، وخَرَجَ لِحَاجَتِهِ، فَكَانَ لاَ يَلْتَفِتُ، فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَقَالَ: (ابْغِنِي أَحْجَاراً أَسْتَنْفِضْ [1] بِهَا ـ أَوْ نَحْوَهُ ـ و َلاَ تَأْتِنِي بِعَظْمٍ، وَلاَ رَوْثٍ) ، فَأَتَيْتُهُ بِأَحْجَارٍ بِطَرَفِ ثِيَابِي، فَوَضَعْتُهَا إِلَى جَنْبِهِ، وَأَعْرَضْتُ عَنْهُ، فَلَمَّا قَضَى أَتْبَعَهُ بِهِنَّ.

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے ساتھ تھے، وہ آپ ﷺ کے لیے ایک برتن لے کر چلتے تھے جو آپ کے ﷺ قضاء حاجت اور وضو کے کام آتا تھا، ایک بار یہی برتن لیے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ آپﷺکے پیچھے جا رہے تھے۔ آپ ﷺ نے پوچھا کون آرہا ہے؟ میں نے کہا میں ابوہریرہ، آپ ﷺ نے فرمایا: میرے لیے چند پتھر تلاش کر کے لے آؤ، میں ان سے استنجا کروں گا، اور ہڈی و گوبر نہ لانا، چنانچہ میں چند پتھر اپنے کپڑے میں رکھ کر لایا اور آپ ﷺ کے پاس رکھ دیا، پھر میں وہاں سے لوٹ آیا ، یہاں تک کہ جب نبی ﷺ فارغ ہوگئے تو میں آپ ﷺ کے ساتھ چلا، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ! ہڈی اور گوبر میں کیا بات ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:یہ دونوں چیزیں جنوں کی خوراک ہیں اور میرے پاس نصیبین (یہ شام اور عراق کے درمیان مشہور قصبہ ہے) کے جنوں کا ایک وفد آیا تھا اور وہ بہت اچھے جن تھے، چنانچہ انہوں نے مجھ سے توشہ مانگا، میں نے اللہ سے ان کے لیے یہ دعا کی کہ جب یہ کسی ہڈی یا گوبر پر سے گزریں تو انہیں اس پر سے کھانا ملے۔

873 - (ق) عن أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلّى الله عليه وسلّم قَالَ: (إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلاَ يَأْخُذَنَّ ذَكَرَهُ بَيَمِينِهِ، وَلاَ يَسْتَنْجِ بِيَمِينِهِ، وَلاَ يَتَنَفَّسْ فِي الإِنَاءِ) .

ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص پیشاب کرتے وقت دائیں ہاتھ سے اپنے عضوِ مخصوص کو نہ پکڑے، اور نہ قضائے حاجت کے بعد اپنے دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے اور نہ (پانی پیتے وقت) برتن میں سانس لے“۔

875 - (م) عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ: أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم ذَاتَ يَوْمٍ خَلْفَهُ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثاً لاَ أُحَدِّثُ بِهِ أَحَداً مِنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم لِحَاجَتِهِ: هَدَفٌ، أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ [1] .

ابو جعفر عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک دن اپنے پیچھے سوار کر لیا، پھر مجھ سے چپکے سے ایک راز کی بات کہی، جو میں کسی سے بیان نہیں کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ کو قضاے حاجت کے لیے چھپنے کے لیے دو جگہیں بہت ہی پسند تھیں؛ یا تو کوئی اونچا مقام (ٹیلہ) یا کھجور کے درختوں کا جھنڈ یعنی کھجور کا باغ۔ ایک مرتبہ آپ ﷺ کسی انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے، تو سامنے ایک اونٹ نظر آیا۔ جب اس نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا، تو بلبلایا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ نبی اکرم ﷺ اس کے پاس آئے اوراس کے کوہان اور کانوں کے پیچھے ہاتھ پھیرا تو وہ خاموش ہو گیا۔ اس کے بعد پوچھا: اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ یہ اونٹ کس کا ہے؟ ایک انصاری جوان آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! یہ میرا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم ان جانوروں کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے نہیں، جن کا اللہ تعالیٰ نے تمہیں مالک بنایا ہے؟ اس اونٹ نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تم اس کو بھوکا مارتے اور تھکاتے ہو“۔

878 - (م) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم قَالَ : (اتَّقُوا اللَّعَّانَيْنِ [1] ) ، قَالُوا: وَمَا اللَّعَّانَانِ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ : (الَّذِي يَتَخَلَّى [2] فِي طَرِيقِ النَّاسِ، أَوْ فِي ظِلِّهِمْ) .

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو چیزیں جو لعنت کا سبب بنتی ہیں ان سے بچو۔ صحابہ نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! وہ دو چیزیں کون سی ہیں جو لعنت کا سبب بنتی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : جو لوگوں کے راستوں یا ان کی سایہ دار جگہوں پر قضائے حاجت کرے۔

879 - (ق) عن أبي هُرَيْرَة: أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم يَقُولُ : (لاَ يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي المَاءِ الدَّائِم الَّذِي لاَ يَجْرِي، ثُمَّ يَغْتَسِلُ فِيهِ) .

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں جو بہتا ہوا نہ ہو پیشاب نہ کرے، اور پھر اسی میں غسل کرنے لگے“۔ ایک اور روایت میں ہے کہ (رسول ﷺ نے فرمایا) ”تم میں سے کوئی بھی حالتِ جنابت میں ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل نہ کرے“۔

882 - (ق) عن عليٍّ قال: كُنْتُ رَجُلاً مَذَّاءً [1] ، فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ : (فِيهِ الْوُضُوءُ) .

علی بن طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے بہت زیادہ مذی آتی تھی۔ رسول اللہ ﷺ کی بیٹی کے ساتھ میرا جو رشتہ تھا، اس کی بنا پر مجھے آپ ﷺ سے اس کے بارے میں پوچھنے میں شرم محسوس ہوئی۔ چنانچہ میں نے مقداد بن اسود سے کہا کہ وہ آپ ﷺ سے اس کے بارے میں دریافت کرے۔ مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے جب آپ ﷺ سے دریافت کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ایسے شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے آلۂ تناسل کو دھو کر وضو کر لیا کرے“۔ صحیح بخاری میں یہ الفاظ ہیں: ”اپنا آلۂ تناسل دھو کر وضو کر لیا کرو“۔ اور صحیح مسلم میں ہے: ”وضو کر لیا کرو اور اپنی شرم گاہ پر پانی چھڑک لیا کرو“۔

883 - (ق) عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ: أَنَّ النَّبِيَّ صلّى الله عليه وسلّم قَالَ : (إِذَا أَتَيْتُمُ الغَائِطَ؛ فَلاَ تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلاَ تَسْتَدْبِرُوهَا، وَلكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا) .
قَالَ أَبُو أَيُّوبَ: فَقَدِمْنَا الشَّامَ، فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ بُنِيَتْ قِبَلَ القِبْلَةِ، فَنَنْحَرِفُ، وَنَسْتَغْفِرُ الله تَعَالَى.

ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم قضائے حاجت کے لیے آؤ، تو پیشاب پاخانہ کرتے ہوئے نہ تو قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ پشت۔ بلکہ یا تو مشرق کی طرف منہ کیا کرو یا مغرب کی طرف“۔ ابو ایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم شام میں آئے، تو ہم نے دیکھا کہ بیت الخلا کعبہ رخ بنائے گئے تھے۔ چنانچہ ہم (جب قضائے حاجت کے لیے جاتے تو) کعبہ کی سمت سے ہٹ کر بیٹھتے اور اللہ عز و جل سے استغفار کرتے۔