1 ـ باب: فضل تلاوة القرآن

رقم الحديث: 456

456 - (ق) عَنْ أَبِي مُوسى الأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم: (مَثَلُ المُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الأُتْرُجَّةِ [1] ، رِيحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ. وَمَثَلُ المُؤْمِنِ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ التَّمْرَةِ، لاَ رِيحَ لَهَا، وَطَعْمُهَا حُلْوٌ. وَمَثَلُ المُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الرَّيْحَانَةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا مُرٌّ. وَمَثَلُ المُنَافِقِ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ، لَيْسَ لَهَا رِيحٌ، وَطَعْمُهَا مُرٌّ) .

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اس مؤمن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہو، چکوترے جیسی ہے، جس کی خوش بو بھی پاکیزہ ہے اور مزہ بھی پاکیزہ ہے اور اس مؤمن کی مثال جو قرآن نہ پڑھتا ہو،کھجور جیسی ہے، جس میں کوئی خوش بو نہیں ہوتی، لیکن مٹھاس ہوتی ہے اور منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہو، ریحانہ (پھول) جیسی ہے، جس کی خوش بو تو اچھی ہوتی ہے، لیکن مزہ کڑوا ہوتا ہے اور جو منافق قرآن بھی نہیں پڑھتا، اس کی مثال اندرائن جیسی ہے، جس میں کوئی خوش بو نہیں ہوتی اور جس کا مزہ بھی کڑوا ہوتا ہے“۔

قال تعالى: {وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنْ كِتَابِ رَبِّكَ لاَ مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَنْ تَجِدَ مِنْ دُونِهِ مُلْتَحَدًا *}. [الكهف:27]

[خ5427 (5020)/ م797]