9 ـ باب: حكم المذي

رقم الحديث: 882

882 - (ق) عن عليٍّ قال: كُنْتُ رَجُلاً مَذَّاءً [1] ، فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ : (فِيهِ الْوُضُوءُ) .

علی بن طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے بہت زیادہ مذی آتی تھی۔ رسول اللہ ﷺ کی بیٹی کے ساتھ میرا جو رشتہ تھا، اس کی بنا پر مجھے آپ ﷺ سے اس کے بارے میں پوچھنے میں شرم محسوس ہوئی۔ چنانچہ میں نے مقداد بن اسود سے کہا کہ وہ آپ ﷺ سے اس کے بارے میں دریافت کرے۔ مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے جب آپ ﷺ سے دریافت کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ایسے شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے آلۂ تناسل کو دھو کر وضو کر لیا کرے“۔ صحیح بخاری میں یہ الفاظ ہیں: ”اپنا آلۂ تناسل دھو کر وضو کر لیا کرو“۔ اور صحیح مسلم میں ہے: ”وضو کر لیا کرو اور اپنی شرم گاہ پر پانی چھڑک لیا کرو“۔

[خ178، (132)/ م303]