5 ـ باب: الاستتار لقضاء الحاجة

رقم الحديث: 875

875 - (م) عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ: أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم ذَاتَ يَوْمٍ خَلْفَهُ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثاً لاَ أُحَدِّثُ بِهِ أَحَداً مِنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم لِحَاجَتِهِ: هَدَفٌ، أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ [1] .

ابو جعفر عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک دن اپنے پیچھے سوار کر لیا، پھر مجھ سے چپکے سے ایک راز کی بات کہی، جو میں کسی سے بیان نہیں کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ کو قضاے حاجت کے لیے چھپنے کے لیے دو جگہیں بہت ہی پسند تھیں؛ یا تو کوئی اونچا مقام (ٹیلہ) یا کھجور کے درختوں کا جھنڈ یعنی کھجور کا باغ۔ ایک مرتبہ آپ ﷺ کسی انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے، تو سامنے ایک اونٹ نظر آیا۔ جب اس نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا، تو بلبلایا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ نبی اکرم ﷺ اس کے پاس آئے اوراس کے کوہان اور کانوں کے پیچھے ہاتھ پھیرا تو وہ خاموش ہو گیا۔ اس کے بعد پوچھا: اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ یہ اونٹ کس کا ہے؟ ایک انصاری جوان آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! یہ میرا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم ان جانوروں کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے نہیں، جن کا اللہ تعالیٰ نے تمہیں مالک بنایا ہے؟ اس اونٹ نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تم اس کو بھوکا مارتے اور تھکاتے ہو“۔

[م342]