ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ”اگر کوئی آدمی یا پھر آپ ﷺ نے (”رَجُلٌ“ کے بجائے) ”امرأ“ کا لفظ بولاــــــــــــــ تمہاری اجازت کے بغیر تمہیں جھانک کر دیکھے اور تم کنکری مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دو تو تم پرکوئی مواخذہ نہیں“۔
قيس بن حازم رحمہ اللہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ ہم خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کے یہاں ان کی عیادت کے لیے گئے۔ انہوں نے (بغرضِ علاج) سات داغ لگوا رکھے تھے۔ وہ کہنے لگے کہ ہمارے ساتھی جو پہلے وفات پا چکے وہ اس حال میں رخصت ہوئے کہ دنیا ان کا اجر و ثواب کچھ نہ گھٹا سکی اور ہم نے (مال و دولت) اتنی پائی کہ جس کے خرچ کرنے کے لیے ہمیں مٹی کے علاوہ اور کوئی جگہ نہیں ملتی۔ اگر نبی کریم ﷺ نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی دعا کرتا۔ پھر ہم ان کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوئے تو وہ اپنی دیوار بنا رہے تھے۔ انہوں نے کہا: مسلمان کو ہر اس چیز پر ثواب ملتا ہے جسے وہ خرچ کرتا ہے ماسوا اس خرچ کرنے کے جو وہ مٹی پر کرتا ہے (عمارتیں وغیرہ بنواتا ہے۔)
حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ریشم و دیباج نہ پہنو اور نہ سونے اور چاندی کے برتن میں کچھ پیؤ اور نہ ہی ان سے بنی پلیٹوں میں کچھ کھاؤ۔ یہ دنیا میں ان (کفار) کے لیے اور آخرت میں تمہارے لیے ہیں“۔
ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو شخص سونا یا چاندی (کے برتن) سے پیے ایک اور روایت کے الفاظ ہیں:وہ شخص جو سونا یا چاندی کے برتن میں کھاتا یا پیتا ہو، گویا وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹ غٹ اتارتا ہے۔