نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ، اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں، جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے (کہ حلال ہیں یا حرام) پھر جو شخص ان مشتبہ چیزوں سے بچا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا اور جو ان میں پڑ گیا وہ حرام میں پڑ گیا (اور اس کی مثال) اس چرواہے کی سی ہے جو چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اور قریب ہے کہ اس میں گھس جائے اور سن لو کہ ہر بادشاہ کی ایک چرا گاہ ہوتی ہے اور اللہ کی چراہ گاہ وہ چیزیں ہیں جو اس کی حرام کردہ ہیں۔ (لہذا ان سے بچو) یاد رکھو انسانی جسم میں ایک ایسا ٹکڑا ہے اگر وہ صحیح ہو جائے تو سارا جسم صحیح رہے گا اور اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہوجائے گا، سن لو! وہ دل ہے“۔
حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو چيز تمہیں شک میں ڈالے اسے چھوڑ کر وہ اختیار کرو جو شک میں ڈالنے والی نہ ہو“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”داؤد علیہ السلام صرف اپنے ہاتھ کی کمائی کھایا کرتے تھے“۔
مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”کسی نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ بہتر کمائی کبھی نہیں کھائی۔ اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی کھایا کرتے تھے“۔
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ ایسے شخص پر رحم کرے، جو بیچتے، خریدتے اور مطالبہ کرتے وقت فیاضی اور نرمی سے کام لیتا ہے“۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”قسم کھانا‘ سامان تجارت کی فروخت کا ذریعہ تو ہے مگر اس سے برکت ختم ہوجاتی ہے“۔