الكِتَابُ التّاسع: الجنائز

1594 - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صلّى الله عليه وسلّم قَالَ: (إِذَا حُضِرَ [1] الْمُؤْمِنُ، أَتَتْهُ مَلاَئِكَةُ الرَّحْمَةِ بِحَرِيرَةٍ بَيْضَاءَ، فَيَقُولُونَ: اخْرُجِي [2] رَاضِيَةً مَرْضِيّاً عَنْكِ، إِلَى رَوْحِ اللهِ [3] وَرَيْحَانٍ [4] وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ، فَتَخْرُجُ كَأَطْيَبِ رِيحِ الْمِسْكِ، حَتَّى أَنَّهُ لَيُنَاوِلُهُ بَعْضُهُمْ بَعْضاً، حَتَّى يَأْتُونَ بِهِ بَابَ السَّمَاءِ فَيَقُولُونَ: مَا أَطْيَبَ هَذِهِ الرِّيحَ الَّتِي جَاءَتْكُمْ مِنَ الْأَرْضِ! فَيَأْتُونَ بِهِ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَهُمْ أَشَدُّ فَرَحاً بِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ بِغَائِبِهِ يَقْدَمُ عَلَيْهِ، فَيَسْأَلُونَهُ مَاذَا فَعَلَ فُلاَنٌ؟ مَاذَا فَعَلَ فُلاَنٌ؟ فَيَقُولُونَ: دَعُوهُ، فَإِنَّهُ كَانَ فِي غَمِّ الدُّنْيَا، فَإِذَا قَالَ: أَمَا أَتَاكُمْ [5] ؟ قَالُوا: ذُهِبَ بِهِ إِلَى أُمِّهِ الْهَاوِيَةِ [6] . وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا احْتُضِرَ أَتَتْهُ مَلاَئِكَةُ الْعَذَابِ بِمِسْحٍ [7] ، فَيَقُولُونَ: اخْرُجِي سَاخِطَةً مَسْخُوطاً عَلَيْكِ إِلَى عَذَابِ اللهِ عزّ وجل ، فَتَخْرُجُ كَأَنْتَنِ رِيحِ جِيفَةٍ، حَتَّى يَأْتُونَ بِهِ بَابَ الْأَرْضِ فَيَقُولُونَ: مَا أَنْتَنَ هَذِهِ الرِّيحَ؟ حَتَّى يَأْتُونَ بِهِ أَرْوَاحَ الْكُفَّارِ) .

1595 - (ق) عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رضي الله عنهما قَالَ: أَرَسْلَتْ ابْنَةُ النَّبِيِّ صلّى الله عليه وسلّم إِلَيْهِ: إِنَّ ابْناً لِي قُبِضَ فَائْتِنَا، فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلاَمَ، وَيَقُولُ: (إِنَّ للهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ ما أَعْطَى، وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ) . فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا، فَقَامَ وَمَعَهُ: سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، وَمَعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَرِجَالٌ، فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ [1] ـ قَالَ: حَسِبْتُهُ أَنَّهُ قَالَ: كَأَنَّهَا شَنٌّ [2] ـ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسولَ اللهِ ما هذَا؟ فَقَالَ: (هذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللهُ في قُلُوبِ عِبَادِهِ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللهُ مِنَ عِبَادِهِ الرُّحمَاءَ) .

اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی ایک بیٹی نے پیغام بھیجا کہ ان کا بچہ قریب المرگ ہے، لہذا آپ تشریف لائیے۔ آپ ﷺ نے ان کے جواب میں یوں کہلا بھیجا کہ میرا سلام کہو اور کہو کہ جو اللہ نے لے لی، وہ اسی کی تھی اور جو اس نے دی تھی، وہ بھی اسی کی تھی اور ہر چیز کا اس کے پاس ایک وقت مقرر ہے اس لیے صبر کرو اور اللہ سے ثواب کی امید رکھو۔ آپ ﷺ کی بیٹی نے قسم دے کر پھر پیغام بھیجا کہ آپ ضرور تشریف لائیں۔ اس پر آپ ﷺ اٹھ پڑے۔ آپ ﷺ کے ساتھ سعد بن عبادہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، زید بن ثابت اور کچھ اور لوگ بھی تھے۔ رضی اللہ عنہم۔ (جب آپ ﷺ گھر پہنچے تو) بچے کو اٹھا کر آپ ﷺ کے پاس لایا گیا۔ آپ ﷺنے اسے گود میں لے لیا۔ اس کی جان نکل رہی تھی۔ یہ حال دیکھ کر آپ ﷺ کی آنکھیں اشک بار ہو گئیں۔ اس پر سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ رونا کیسا ہے؟۔ آپ نے فرمایا: ”یہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں پیدا کی ہے“۔ ایک دوسری روایت میں ہے: ”اپنے بندوں میں سے جن کے دلوں میں اللہ نے چاہا، اسے (رحمت کو) رکھا ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے انہی پر رحم کرتا ہے، جورحم دل ہوتے ہیں“۔

1596 - (ق) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه قَالَ: دَخَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم عَلَى أَبِي سَيْفٍ الْقَيْنِ [1] ـ وَكَانَ ظِئْراً [2] لإِبْرَاهِيمَ عليه السلام ـ فَأَخَذَ رَسُولُ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم إِبْرَاهِيمَ فَقَبَّلَهُ وَشَمَّهُ، ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَيْهِ بَعْدَ ذلِكَ، وَإِبْرَاهِيمُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ [3] ، فَجَعَلَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم تَذْرِفانِ [4] ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمنِ بْنُ عَوْفٍ رضي الله عنه: وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ فَقَالَ: (يَا ابْنَ عَوْفٍ إِنَّهَا رَحْمَةٌ) ، ثُمَّ أَتْبَعَهَا بِأُخْرَى، فَقَالَ صلّى الله عليه وسلّم: (إِنَّ الْعَيْنَ تَدْمَعُ، وَالْقَلْبَ يَحْزَنُ، وَلاَ نَقُولُ إِلاَّ ما يَرْضى رَبُّنَا، وَإِنَّا بِفِرَاقِكَ يَا إِبْرَاهِيمُ لَمَحْزُونُونَ) .

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے بیٹے ابراہیم رضی اللہ عنہ کے پاس آئے جو آخری سانسیں لے رہے تھے۔ آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہو گئے۔ اس پر عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ سے کہا کہ اللہ کے رسول! آپ بھی رو رہے ہیں؟! آپ ﷺ نے فرمایا: اے عوف کے بیٹے! یہ تو رحمت ہے۔ پھر آپ ﷺ نے مزید فرمایا: ”آنکھوں سے آنسو جاری ہیں اور دل غم سے نڈھال ہے پر زبان سے ہم وہی کہیں گے جو ہمارے پروردگار کو پسند ہے، اے ابراہیم! ہم تمہاری جدائی سے غمگین ہیں“۔

1597 - (خ) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم قَالَ: (يَقُولُ اللهُ تَعَالَى: ما لِعَبْدِي المُؤْمِنِ عِنْدِي جَزَاءٌ، إِذَا قَبَضْتُ صَفِيَّهُ [1] مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا، ثُمَّ احْتَسَبَهُ [2] ؛ إِلاَّ الجَنَّةُ) .

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے کہ جب میں اپنے کسی مومن بندے سے، اہل دنیا میں سے اس کا کوئی عزیز لے لیتا ہوں اور وہ اس پر صبر کرتا ہے، تو اس کے لیے سوائے جنت کے میرے پاس کوئی اجر نہیں ہے“۔

1598 - (ق) عَنْ عُرْوَةَ قالَ: ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ رضي الله عنها: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَفَعَ إِلَى النَّبِيِّ صلّى الله عليه وسلّم: (إِنَّ المَيِّتَ لَيُعَذَّبُ في قَبْرِهِ بِبُكاءِ أَهْلِهِ) . فَقَالَتْ: وَهَلَ [1] ابْنُ عُمَرَ رحمه الله، إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم: (إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ وَذَنْبِهِ، وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ الآنَ) . قَالَتْ: وَذَاكَ مِثْلُ قَوْلِهِ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم قَامَ عَلَى الْقَلِيبِ وَفِيهِ قَتْلَى بَدْرٍ مِنَ المُشْرِكِينَ، فَقَالَ لَهُمْ مِثْلَ مَا قَالَ: (إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ) ، إِنَّمَا قَالَ: (إِنَّهُمُ الآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌ) ، ثُمَّ قَرَأَتْ: {إِنَّكَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى} [النمل:80] ، {وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ} [فاطر:22] تَقُولُ: حِينَ تَبَوَّؤُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنَ النَّارِ.

[خ3978، 3979، (1371) م932]