الكِتَابُ الحَادي عَشَر: الصوم

قال تعالى: {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ *}. [البقرة:183] [انظر في فرض الصيام: 1، 2، 49، 587 ـ 589]

1801 - (ق) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم: (قَالَ اللهُ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلاَّ الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالصِّيامُ جُنَّةٌ [1] ، وَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلاَ يَرْفُثْ [2] وَلاَ يَصْخَبْ [3] ، فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ فَلْيَقُلْ: إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ. وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَخُلُوفُ [4] فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ. لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ) .

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: انسان کا ہر عمل اس کے لیے ہے، سوائے روزے کے کہ وہ صرف میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ اور روزہ ایک ڈھال ہے۔ پس جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو، تو فحش گوئی نہ کرے اور نہ شور وغل کرے۔ اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوچ کرے يا اس سے جھگڑا کرے تو کہہ دے: میں روزہ دار آدمی ہوں۔ اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ روزے دار کے لیے دو خوشی کے مواقع ہیں جن میں وہ خوش ہوتا ہے: جب وہ روزہ افطار کرتا ہے۔ تو اپنا روزہ کھولنے سے خوش ہوتا ہے، اور جب اپنے رب سے ملے گا تو (اس کی جزا دیکھ کر) اپنے روزے سے خوش ہوگا۔ یہ بخاری کی روایت کے الفاظ ہيں۔ بخاری ہی کی ايک اور روايت میں ہے : وہ میری وجہ سے اپنا کھانا، پینا اور جنسی خواہش چھوڑ دیتا ہے، روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، اور (باقی ہر) نیکی کو دس گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ مسلم کي ایک روايت میں ہے: 'ابن آدم کے ہر نیک عمل کو دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ اللہ نے فرمایا: سوائے روزے کے کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ وہ میری وجہ سے اپنی جنسی خواہش اور اپنا کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے۔ روزہ رکھنے والے کے لیے دوخوشیاں ہیں: ایک خوشی اس کے افطار کے وقت، اور ایک خوشی اپنے رب عزوجل سے ملاقات کے وقت۔ اور یقینا روزے دار کے منہ کی بُو اللہ عزوجل کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔

1802 - (ق) عَنْ سَهْلٍ بْنِ سَعْدٍ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلّى الله عليه وسلّم قَالَ: (إِنَّ في الجَنَّةِ بَاباً يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ، يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لاَ يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، يُقَالُ: أَيْنَ الصَّائِمُونَ، فَيَقُومُونَ لاَ يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ، فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ) .

سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ روزِ قیامت اس سے صرف روزے دار داخل ہوں گے۔ ان کے سوا اس سے کوئی اور داخل نہیں ہو گا۔ کہا جائے گا: روزہے دار کہاں ہیں؟ تو وہ کھڑے ہوں گے (اور اس سے داخل ہو جائیں گے)، ان کے علاوہ اس سے کوئی اور داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہو جائیں گے تو اسے بند کر دیا جائے گا۔ چنانچہ کوئی اور اس سے داخل نہیں ہوگا۔‘‘

1807 - (ق) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صلّى الله عليه وسلّم أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ، وَكَانَ أَجْوَدَ مَا يَكُونُ في رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ جِبْرِيلُ عليه السلام يَلْقَاهُ كُلَّ لَيْلَةٍ فِي رَمَضَانَ حَتَّى ينْسَلِخَ، يَعْرِضُ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صلّى الله عليه وسلّم الْقُرْآنَ، فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ عليه السلام كَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ المُرْسَلَةِ.

عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ سب سے زیادہ سخی رمضان میں ہوتے تھے جب جبریل عليہ السلام آپ ﷺ سے ملاقات کرتے،اور جبریل عليہ السلام آپ سے رمضان کی ہر رات میں ملتے تھے اور قرآن کا دور کراتے تھے،تو اس وقت رسول اللہ ﷺ خير کے کاموں میں تيز ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتےتھے۔

1808 - عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم: (احْضُروا المِنْبَرَ) ، فَحَضَرْنَا، فَلَمَّا ارْتَقَى دَرَجَةً قَالَ: (آمِينْ) ، فَلَمَّا ارْتَقَى الدَّرَجَةَ الثَّانِيَةَ قَالَ: (آمِينْ) ، فَلَمَّا ارْتَقَى الدَّرَجَةَ الثَّالِثَةَ قَالَ: (آمِينْ) .
فَلَمَّا نَزَلَ قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ، لَقَدْ سَمِعْنَا مِنْكَ اليَوْمَ شَيْئاً مَا كُنَّا نَسْمَعُهُ! قَالَ: (إِنَّ جِبْرِيلَ صلّى الله عليه وسلّم عَرَضَ لِيْ فَقَالَ: بُعْداً لِمَنْ أَدْرَكَ رَمَضَانَ فَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ، قُلْتُ: آمِيْن، فَلَمَّا رَقِيْتُ الثَّانِيَةَ قَالَ: بُعْداً لِمَنْ ذُكِرْتَ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْكَ، قُلْتُ: آمِيْن، فَلَمَّا رَقِيْتُ الثَّالِثَةَ قَالَ: بُعْداً لِمَنْ أَدْرَكَ أَبَوَاهُ الكِبَرُ عِنْدَهُ أَوْ أَحَدُهُمَا فَلَمْ يُدْخِلاَهُ الجَنَّةَ، قُلْتُ: آمِينْ).

1809 - (ق) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم يَقُولُ: (إِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ [1] فَاقْدُرُوا لَهُ [2] ) .

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:”جب تم (رمضان کا) چاند دیکھو، تو روزہ رکھو اور جب (شوال کا) چاند دیکھو، تو روزہ رکھنا بند کر دو۔ (اور) اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو، تو اس کا اندازہ لگالو“۔۔

1813 - (م) عَنْ كُرَيْبٍ: أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ بَعَثَتْهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ، قَالَ: فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا، وَاسْتُهِلَّ عَلَيَّ رَمَضَانُ وَأَنَا بِالشَّامِ، فَرَأَيْتُ الْهِلالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ، فَسَأَلَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما، ثُمَّ ذَكَرَ الْهِلاَلَ، فَقَالَ: مَتَى رَأَيْتُمُ الْهِلاَلَ؟ فَقُلْتُ: رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ: أَنْتَ رَأَيْتَهُ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، وَرَآهُ النَّاسُ، وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ. فَقَالَ: لَكِنَّا رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ، فَلاَ نَزَالُ نَصُومُ حَتَّى نُكْمِلَ ثَلاَثِينَ، أَو نَرَاهُ. فَقُلْتُ: أَوَ لاَ تَكْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ؟ فَقَالَ: لاَ، هَكَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صلّى الله عليه وسلّم.