ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر مجھے پائے یا دست (کے گوشت کھانے کی) کی دعوت دی جائے تو میں یقیناً قبول کروں گا اور اگر مجھے دست یا پایا بطورِ تحفہ بھیجاجائے تو میں اسے ضرور قبول کروں گا“۔
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ میرے والد نے اپنا کچھ مال مجھے ہبہ کیا۔ میری والدہ عمرہ بنت رواحہ نے کہا: میں تب تک راضی نہیں ہوں گی جب تک کہ تم اللہ کے رسول ﷺ کو گواہ نہ بناؤ۔ میرے والد مجھے لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تاکہ آپ ﷺ کو مجھے کیے گئے ہبہ پرگواہ بنائیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا: "کیا تم نے ایسا اپنے سب بچوں کے ساتھ کیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم لوگ اللہ سے ڈرو اور اپنے بچوں کے مابین عدل کیا کرو“، چنانچہ میرے والد واپس آئے اور وہ ہبہ واپس لے لیا۔
ایک اور حدیث کے الفاظ یہ ہیں: پھر مجھے گواہ نہ بناؤ، میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا۔
ایک اور حدیث کے الفاظ یہ ہیں: پھر اس پر میرے علاوہ کسی اور کو گواہ بنا لو۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اپنا دیا ہوا ہدیہ واپس لینے والا ایسا ہے جیسے اپنی کی ہوئی قے کو چاٹنے والا ہو“۔
دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں: ”جو شخص صدقہ کرکے واپس لیتا ہے وہ اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے پھر چاٹ جاتا ہے“۔
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے راستے میں (جہاد کےلیے) ایک گھوڑا کسی کو سواری کے لیے دیا اور جسے دیا تھا، اس نے اس کی حالت بالکل ہی بگاڑ دی ۔ اس لیے میرا ارادہ ہوا کہ میں اسے واپس خرید لوں۔ میرا خیال تھا کہ وہ شخص اسے سستے داموں میں بیچ دے گا۔ اس کے متعلق میں نے نبی ﷺ سے جب پوچھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: اسے نہ خریدو اور اپنا صدقہ واپس نہ لو، اگرچہ وہ شخص تمھیں وہ گھوڑا ایک درہم میں ہی کیوں نہ دے۔ کیوںکہ کسی کا بطور ہبہ دی گئی شے کو واپس لینا ایسے ہی ہے، جیسے کوئی قے کر کے اسے چاٹ لے۔
ابو محمد عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”چالیس خصلتیں جن میں سب سے اعلیٰ و ارفع دودھ دینے والی بکری کا ہد یہ کرنا ہے ــــــــــــ ایسی ہیں کہ جو شخص ان میں سے کسی ایک خصلت پر بھی عمل پیرا ہوگا ثواب کی نیت سے اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے، تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اسے جنت میں داخل کرے گا“۔